سرکاری ٹی وی کے مطابق ایران میں فائر فائٹرز نے پیر کے روز ملک کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ پر بڑے دھماکے میں کم از کم 46 افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ دھماکہ ہفتے کے روز شاہد رجائی بندرگاہ جو کہ آبی گزرگاہ جہاں سے دنیا کی پانچویں حصے کی تیل کی پیداوار گزرتی ہے ۔ یہ ایران کے جنوب میں اسٹریٹجک ہرمز کے قریب واقع ہے ۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اِرنا نے ہرمزگان صوبے کے بحران انتظامیہ کے ڈائریکٹر مہرداد حسن زادہ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ "شاہد رجائی بندرگاہ کی آگ میں ہلاکتوں کی تعداد 46 تک پہنچ گئی ہے۔"
حکام بتایا تھا کہ ایک ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں، لیکن حسن زادہ نے کہا کہ زیادہ تر کو علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف "138 زخمی اب بھی اسپتال میں ہیں۔"
ایرانی ہلال احمر کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ سائٹ کے ایک حصے پر ہلکی آگ کے اوپر سے بھاری کوئلے کی طرح کا سیاہ دھواں اٹھ رہا تھا، جہاں ایک فائر فائٹنگ ہیلی کاپٹر پرواز کر رہا تھا۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ دھماکہ کس وجہ سے ہوا، لیکن بندرگاہ کے کسٹمز آفس نے کہا کہ یہ ممکنہ طور پر خطرناک اور کیمیائی مواد کے ذخیرہ گاہ میں آگ لگنے سے ہوا۔ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ "کسی غفلت یا ارادے کا عنصر تو شامل نہیں۔"
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ آگ آہستہ آہستہ شروع ہوا، جس کے بعد ایک آگ کا گولہ پھٹ پڑا۔ تصاویر میں دکھایا گیا کہ آگ چند کنٹینرز کے درمیان شروع ہوئی جو ایک گودام کے سامنے رکھے گئے تھے۔
ایک چھوٹا فورک لفٹ ٹرک دھواں دار علاقے کے قریب سے گزرا اور لوگ وہاں سے چلتے ہوئے نظر آئے۔ آگ اور دھواں نظر آنے کے تقریباً ایک منٹ اور آٹھ سیکنڈ بعد، ایک آگ کا گولہ پھٹ پڑا جب گاڑیاں قریب سے گزر رہی تھیں۔
صدر مسعود پزشکیان نے اتوار کے روز قریبی شہر بندر عباس میں زخمیوں کے علاج کے لیے اسپتالوں کا دورہ کیا۔ دھماکے کے بعد، حکام نے علاقے میں تمام اسکولوں اور دفاتر کو بند کرنے کا حکم دیا اور رہائشیوں کو "مزید اطلاع تک" باہر جانے سے گریز کرنے اور حفاظتی ماسک استعمال کرنے کی ہدایت کی۔
وزارت دفاع کے ترجمان رضا طلائی نیک نے بعد میں سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ "اس علاقے میں فوجی ایندھن یا فوجی استعمال کے لیے کوئی درآمد یا برآمد شدہ سامان موجود نہیں تھا۔" روس نے آگ بجھانے میں مدد کے لیے ماہرین بھیجے۔
حکام نے پیر کو قومی یوم سوگ قرار دیا، جبکہ ہرمزگان صوبے میں اتوار سے تین روزہ سوگ کا آغاز ہوا ۔ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب ایرانی اور امریکی وفود عمان میں تہران کے جوہری پروگرام پر اعلیٰ سطحی بات چیت کے لیے ملاقات کر رہے تھے، اور دونوں فریقین نے پیش رفت کی اطلاع دی تھی۔