سیاست
3 منٹ پڑھنے
ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں غیر ملکی طلباء کی ویزا رجسٹریشن کو بحال کر دیا
یہ فیصلہ 23 ریاستوں میں طلبا کے ویزوں کے غیر متوقع منسوخی کے بعد دائر کردہ ایک سو سے زائد مقدمات کے بعد صادر کیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں غیر ملکی طلباء کی ویزا رجسٹریشن کو بحال کر دیا
The Trump administration's aggressive policy on revoking student visas, often without notice, and pushing for deportation has raised concerns about free speech rights as well as discouraging foreign students from seeking education in the US. / AP
26 اپریل 2025

مقامی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ میں زیر تعلیم ہزاروں غیر ملکی طلباء کے ویزے بحال کر دیے ہیں جو معمولی قانونی خلاف ورزیوں میں ملوث تھے یا جن کے مقدمات خارج کر دیے گئے تھے۔

امریکی محکمہ انصاف نے جمعہ کے روز وفاقی عدالت میں اس پالیسی کے خلاف کئی ہفتوں کی قانونی جانچ پڑتال اور کم از کم 23 ریاستوں میں دائر 100 سے زائد مقدمات کے بعد اس فیصلے کو واپس لینے کا اعلان کیا۔

50 سے زائد مقدمات میں ججوں نے عارضی احکامات جاری کیے جن میں ان ویزا منسوخیوں کو غیر منصفانہ اور غیر قانونی قرار دیا گیا۔ متاثرہ طلباء، جن میں سے کچھ گریجویشن کے قریب تھے،  کو کلاسوں میں جانے یا تحقیق کرنے سے روک دیا گیا تھا ، جس کی وجہ سے قانونی حیثیت کھونے یا ملک بدری کے خدشات پیدا ہوئے تھے۔

ان سائیڈ ہائر ایڈ کے مطابق، 24 اپریل تک، 280 سے زیادہ کالج اور یونیورسٹی کے طلباء اور 1,800 سے زیادہ بین الاقوامی طلباء اور حالیہ فارغ التحصیل افراد کی قانونی حیثیت کو امریکی محکمہ خارجہ نے تبدیل کر دیا تھا۔

انسائیڈ ہائر ایڈ کے اعداد و شمار۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا محکمہ حالیہ ویزا منسوخیوں کی لہر کو واپس لے گا جو اسی طرح کے طلباء کو نشانہ بنا رہی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جارحانہ پالیسی، جس میں اکثر بغیر اطلاع کے طلباء کے ویزے منسوخ کیے جاتے ہیں اور ملک بدری پر زور دیا جاتا ہے، نے آزادی اظہار کے حقوق کے بارے میں خدشات پیدا کیے ہیں اور غیر ملکی طلباء کو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کا باعث بنی ہے۔

فلسطین کے حق میں سرگرمیوں پر کریک ڈاؤن

ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی  یونیورسٹی کیمپسوں میں  فلسطین کے حق میں مظاہروں اور دیگر مسائل پر طلباء کے خلاف کارروائی شروع کی تھی، جس کا آغاز کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل سے ہوا، جنہیں انتظامیہ نے جمعرات کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کرنے کا اعتراف کیا۔ اس وقت، ٹرمپ نے ان کی گرفتاری کو سراہا اور دعویٰ کیا کہ یہ پہلی گرفتاری ہے اور مزید ہوں گی۔

خلیل کی گرفتاری کے چند دن بعد، ٹرمپ کا دعویٰ سچ ثابت ہوا جب ایک اور فلسطین کے حق میں سرگرم طالب علم بدر خان سوری، جو جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ایک بھارتی محقق ہیں، کو گرفتار کیا گیا۔ ان کے وکیل نے کہا کہ انہیں ان  کی اہلیہ کے فلسطینی ہونے کے جواز مین انہیں گرفتار کیا گیا۔

سوری کی گرفتاری کے بعد، حکام نے ایک اور فلسطین کے حق میں سرگرم طالب علم، مومودو تال، سے کہا کہ وہ خود کو حکام کے حوالے کریں۔

25 مارچ کو، کولمبیا یونیورسٹی کی طالبہ یون سیو چنگ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ بہار میں فلسطین کے حق میں مظاہرے میں شرکت کرنے پر اپنی ملک بدری کو روکنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔

اسی دن، رومیسہ اوزترک، جو ٹفٹس یونیورسٹی کی پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں، کو غزہ میں اسرائیل کے مظالم پر تنقید کرنے پر امریکی حکام نے دن دہاڑے  حراست میں لے لیا تھا۔

گزشتہ ہفتے، حکام نے محسن مہدوائی، جو فلسطین کے حق میں سرگرم کارکن اور کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم ہیں، کو انٹرویو کے دوران گرفتار کر لیا۔

دیگر طلباء، جیسے لقاع کوردیا، رنجنی سرینیواسن، اور علی رضا درودی یا تو حراست میں لیے گئے یا خود ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us