امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین میں فائرنگ بند کریں اور امن معاہدے پر دستخط کریں۔
حلف برداری سے قبل صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ روس یوکرین جنگ کو ایک دن کے اندر روک سکتے ہیں لیکن انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے لڑائی روکنے کے لیے سفارتی مہم شروع کر رکھی ہے۔
ان کوششوں کا اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ وہ پیوٹن سے کیا چاہتے ہیں، ٹرمپ نے کہا، "میں چاہتا ہوں کہ وہ فائرنگ بند کریں، بیٹھیں اور ایک معاہدے پر دستخط کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز روم میں پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کے بعد ایئر فورس ون میں سوار ہونے سے قبل مورس ٹاؤن ہوائی اڈے پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صدر ٹرمپ نے یوکرین میں تین سال سے زائد عرصے سے جاری تنازع کے لیے امریکہ کے مجوزہ امن منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'میرے خیال میں ہمارے پاس ایک معاہدے کی حدود موجود ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ اس پر دستخط کریں'۔
ٹرمپ نے آخری رسومات کے موقع پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی تھی، جہاں فروری میں وائٹ ہاؤس میں ٹیلی ویژن پر تباہ کن ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے پہلی بار آمنے سامنے بات کی تھی۔
سینٹ پیٹرز بیسلیکا میں اپنی مختصر گفتگو کے بعد ٹرمپ نے اس بات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا کہ آیا پیوٹن جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، جس نے مشرقی یوکرین کے علاقوں کو تباہ کر دیا ہے اور ہزاروں افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے اتوار کے روز یہ بھی کہا تھا کہ ان کے خیال میں زیلنسکی امن معاہدے پر اتفاق رائے کی کوششوں کے حصے کے طور پر 2014 میں روس کے زیر قبضہ جزیرہ نما کرائمیا کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا ان کے خیال میں زیلنسکی اس علاقے کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ 'اوہ، مجھے ایسا لگتا ہے۔'