بھارتی فورسز نے، مقبوضہ کشمیر میں ،کشمیری مزاحمت کاروں کے گھروں کے دعوے کے ساتھ، کم از کم نو گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا ہے ۔
مقامی اخبارات کے ہفتے کے روز جاری کردہ ویڈیو مناظر میں بھارتی فوج ،سری نگر شہر میں پولیس کی چھاپہ کارروائیوں کے دوران، مقامی آبادی کے گھروں کو دھماکے سے تباہ کرتی دِکھائی دے رہی ہے۔
بھارتی پولیس نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پورے سری نگر شہر میں وسیع پیمانے کی تلاشیاں اور چھاپے جاری ہیں اور پہلے سے ہی بھارتی جیلوں میں بند 63 افراد کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔
کشمیر بھر میں چھاپہ کاروائیاں بتدریج شدّت اختیار کرتی جا رہی ہیں اور 1500 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ایک کشمیری مزاحمت کار کے بھائی کو ہلاک کئے جانے کے بعد ضلع بندی پورہ میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں ۔ مقامی لوگوں نے اسے 'جعلی مقابلہ' قرار دیا، جبکہ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہےکہ وہ ایک عسکریت پسند تھا۔
بھارتی پولیس نے کہا ہے کہ ضلع اننت ناگ میں 26 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے مسلح حملے کے بعد 175 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ حملہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بنا ہے۔ بھارت نے حملے کے سرحد پار روابط کا الزام لگا کر سخت جوابی اقدامات کیے ہیں جن میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا، پاکستانی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنا، پاکستانی ویزے منسوخ کرنا، اور ذرائع ابلاغ پر سخت کنٹرول جیسے اقدامات شامل ہیں۔
اسلام آباد نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا اور جوابی کاروائی میں بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا، بھارتیوں کے لیے ویزے معطل کر دیئے، بھارت کے لئے اپنی فضائی حدود بند کر دیں، براستہ تیسرے ممالک ہونے والے تجارتی لین دین کو بند کر دیا ہے۔
پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی کے بہاؤ کو موڑنے یا روکنے کی کسی بھی کوشش کو سندھ طاس معاہدے ک ی رُو سے'اعلانِ جنگ' سمجھا جائے گا۔ پاکستان نے زور دیا ہےکہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔
دریں اثنا، بھارت کی وزارت اطلاعات نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس میں میڈیا چینلوں کو دفاعی کارروائیوں یا سیکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کی براہ راست کوریج سے منع کیا گیاہے اور اس کی وجہ 'قومی سلامتی' کے خدشات بتائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 'کشمیر'، بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعے کا مرکز رہا ہے، دونوں ممالک پورے کشمیر کے دعوے دار ہیں ۔