سیاست
5 منٹ پڑھنے
اسرائیلی حزب اختلاف کا مطالبہ: نیتان یاہو مستعفی ہوں
نیتان یاہو نے مجھے آئینی عدالت سے زیادہ اپنے احکامات کی تعمیرل کرنے کا حکم دیا ہے: رونن بار
اسرائیلی حزب اختلاف کا مطالبہ: نیتان یاہو مستعفی ہوں
Netanyahu justified Bar's dismissal by citing a "lack of trust" in him as a result of the repercussions of the October 7, 2023, Hamas attack. / Reuters
22 اپریل 2025

اسرائیل کی حزبِ اختلاف  نے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو قومی سلامتی کے لیے "خطرہ" قرار دیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق  شن بیٹ کے سربراہ رونین بار کے سپریم کورٹ کوارسال کردہ مراسلے کے بعد حزب اختلاف نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو ہماری قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔رونین بار نے ارسال کردہ مراسلے میں نیتان یاہو کے انہیں برطرف کرنے کی  کوششوں میں ہونے کا  ذکر کیا تھا ۔

چینل 12 نے پیر کو جاری کردہ خبر کے مطابق یہ الزام ،حزب اختلاف کے لیڈر  اوریش آتید پارٹی کے سربراہ  'یائر لاپید'، قومی اتحاد  پارٹی کے چیئر مین  بینی گینٹز، یسرائیل بیتینو پارٹی کے سربراہ اویگڈور لیبرمین، اور ڈیموکریٹس پارٹی کے رہنما یائر گولان کی قیادت میں منعقدہ اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔

 حزب اختلاف کے رہنماؤں نے ایک مختصر بیان میں بار کے خط میں بیان کردہ بیانات کے حوالے سے  نیتن یاہو کے طرز عمل کی مذمت کی اور کہا  ہےکہ یہ "طرزِ عمل ہمارے مستقبل اور وجود کو خطرے میں ڈال رہا اور ریاست کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہا ہے"۔

پیر کو ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو میں، لاپید نے کہا کہ بار کا خط "ثابت کرتا ہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے۔"

انہوں نے نیتن یاہو پر الزام لگایا  ہےکہ وہ شن بیٹ کو ،اسرائیلی شہریوں کی نگرانی اور جمہوریت کو ختم کرنے کے لیے، استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مزید کہا ہے کہ نیتن یاہو کے دور میں شن بیٹ  کےایک نئے سربراہ کی تقرری اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے "حقیقی خطرہ" ہوگی۔

'اب یہ محض ایک وارننگ  نہیں رہی'

اسرائیلی فوج کے سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف گولان نے نیتن یاہو کو "اسرائیل کی سلامتی اور قانون کی حکمرانی کے لیے براہ راست خطرہ" قرار دیا اور ان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ ایک بیان  میں گولان نے بار کے بیان کو "اب یہ محض ایک انتباہ نہیں بلکہ ایک سنگین فرد جرم اور اسرائیلی جمہوریت کے لیے ہنگامی الارم" قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ نیتن یاہو  نے، شن بیٹ کے سربراہ سے ،ریاست کی بجائے  ذاتی وفاداری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا  ہےکہ رونن  خفیہ سروس کو شہریوں کے خلاف استعمال کریں، ہائی کورٹ آف جسٹس سے جھوٹ بولیں، اور قانون کی حکمرانی کو اپنی ذاتی ضروریات کے مطابق شکل دیں۔

گولان نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے شن بیٹ کو "سیاسی مخالفین، مظاہروں، اور ان شہریوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جو جمہوریت کا دفاع کرنے کے لیے نکلے۔"

انہوں نے نیتن یاہو کو "سیکیورٹی اور سیاست کے لحاظ سے ناکام وزیر اعظم" قرار دیا اور کہا ہے کہ نیتن یاہو  قانونی طور پر مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اور ایک "انتشار پسند حکومت" کی قیادت کر رہے ہیں جو "عملاً ایک بغاوت" کے مترادف ہے۔

الزامات کی تصدیق

پیر کی صبح، بار نے سپریم کورٹ میں آٹھ صفحات پر مشتمل ایک خط جمع کرایا، جس میں'مارچ میں بار کی برطرفی کے فیصلے کی وجہ سے،  نیتن یاہو کی مذمت کی گئی ہے۔مقامی ذرائع ابلاغ  کے مطابق، اس خط نے وزیر اعظم کے شن بیٹ کے ساتھ قربت  کے بارے میں حالیہ لیکس کی بھی تصدیق کی۔

بار نے کہا کہ نیتن یاہو نے انہیں حکم دیا تھا کہ  آئینی بحران  کے دور میں انہیں عدالت سے زیادہ میں وزیر اعظم کی اطاعت کرنی چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ شین بیٹ کو  حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف استعمال کیا جائے۔ بار نے ان تمام مطالبات کو "غیر قانونی" قرار دیا ہے۔

علاوہ ازیں نیتن یاہو کے  مظاہرین کی شناخت اور ان کے مالی معاونین کی تفصیلات طلب کرنے کی بھی اطلاع دی گئی ہے۔ بار نے مزید کہا ہے کہ بدعنوانی کے الزامات کے ساتھ عدالت میں پیشی سے بچنے کے لئے،وزیر اعظم نے اپنی مرضی کی رائے لکھوانے کے لئے ان پر "غیر معمولی دباؤ" ڈالا ہے۔

نیتن یاہو کا جواب

نیتن یاہو کے دفتر نے جاری کردہ  بیان میں بار کے خط کو "جھوٹ کا پلندہ "  قرار دیا اور کہا ہے کہ  7 اکتوبر 2023 کو حماس  مزاحمتی گروپ کا اچانک حملے کے دوران بار کی کارکردگی ان کی "مکمل ناکامی" کا ثبوت ہے ۔

واضح رہے کہ رواں مہینے کے شروع میں، سپریم کورٹ نے حکومت کو بار کی برطرفی، ان کے متبادل کی تقرری، یا ان کے ماتحت حکام کو ہدایات دینے سے روکنے کے لیے ایک عارضی حکم جاری کیا تھا۔ یہ حکم اپوزیشن کی جانب سے ان کی برطرفی کے خلاف دائر درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

20 مارچ کو، اسرائیلی حکومت نے شن بیٹ کے سربراہ کی برطرفی کی منظوری دی، اور یہ فیصلہ 10 اپریل کو نافذ ہونے والا تھا۔ تاہم، 21 مارچ کو، سپریم کورٹ نے حزب اختلاف کی درخواستوں کا جائزہ مکمل ہونے تک حکومت کے اس فیصلے کو معطل کر دیاتھا۔

نیتن یاہو نے بار کی برطرفی کو ان پر "اعتماد کی کمی" سے منسوب کیا، خاص طور پر 7 اکتوبر کے واقعات کے بعد۔ تاہم، بار نے وزیر اعظم کے فیصلے کے پیچھے سیاسی محرکات کا اشارہ دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ان کی "ذاتی وفاداری" کے مطالبات کو پورا کرنے سے انکار کی وجہ سے تھا۔

نسلی کشی جنگ

بار اور نیتن یاہو کے درمیان کشمکش اس وقت شدت اختیار کر گئی جب نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے اور اپنی نسل کش جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں 51,000 سے زائد فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے، ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد اب 62,000 تک پہنچ چکی ہے۔

اسرائیل نے محصور علاقے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا اور تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us