امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اس ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے کہا کہ وہ محصور غزہ کے "مصیبت زدہ" رہائشیوں کے ساتھ "اچھا" سلوک کریں۔
ٹرمپ نے کل ایئر فورس ون میں ایک سوال کہ کیا" انہوں نے انسانی امداد کی ترسیل کے مسئلے پر بات کی ہے، جسے اسرائیل سات ہفتوں سے زیادہ عرصے سے روک رکھا ہے،" کے جواب میں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے منگل کو نیتن یاہو سے ٹیلی فون بات چیت کے دوران کہا ہے کہ "آپ کو غزہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہوگا۔"
"وہ لوگ مصیبت میں ہیں۔ ہمیں غزہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہوگا۔ ہم اس کا خیال رکھیں گے،" انہوں نے کہا۔ "وہاں دوا، خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی بہت بڑی ضرورت ہے اور ہم اس کا بندوبست کر رہے ہیں۔"
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ان کی انتظامیہ اسرائیل پر خوراک اور دوا کی ترسیل کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، تو ٹرمپ نے کہا: "ہم ایسا کر رہے ہیں۔"
جمعہ کے روز، عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے اعلان کیا تھا کہ اس کے پاس غزہ میں خاندانوں کے لیے تمام خوراکی ذخائر ختم ہو چکے ہیں کیونکہ اسرائیل نے 2 مارچ سے سرحدی گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں۔ اس نے مزید خبردار کیا کہ اس کے کچن ، جو نصف آبادی کو روزانہ خوراک کی 25 فیصد ضروریات فراہم کرتے ہیں، چند دنوں میں مکمل طور پر خالی ہو جائیں گے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے تعاون سے چلنے والی تمام 25 بیکریاں 31 مارچ کو گندم کے آٹے اور ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہو گئی تھیں۔ خاندانوں کو تقسیم کیے جانے والے خوردنی پیکٹ بھی اسی ہفتے ختم ہو گئے۔ ڈبلیو ایف پی نے "محفوظ پانی اور کھانے کے لیے ایندھن کی شدید قلت " کے بارے میں خبردار کیا ہے، جس کی وجہ سے لوگ کھانے پکانے کے لیے جلانے کے لیے اشیاء تلاش کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
غزہ کو اپنی تاریخ میں سب سے طویل سرحدی بندش کا سامنا ہے، جہاں سات ہفتوں سے زیادہ عرصے سے کوئی انسانی یا تجارتی سامان داخل نہیں ہو رہا۔
ڈبلیو ایف پی نے رپورٹ کیا کہ خوراک کی قیمتیں جنگ بندی کے دور کے مقابلے میں 1400 فیصد تک بڑھ گئی ہیں، جبکہ ضروری اشیاء کی شدید قلت ہے، جس سے کمزور گروہوں، بشمول چھوٹے بچوں، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین، اور بزرگوں کے لیے "سنگین غذائی خدشات" پیدا ہو رہے ہیں۔
ایجنسی نے کہا کہ ایک لاکھ سولہ ہزار میٹرک ٹن خوردنی امداد، جو ایک ملین لوگوں کو چار ماہ تک کھلانے کے لیے کافی ہے، سرحدیں کھلتے ہی داخلے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی جارحیت
اسرائیل نے محصور غزہ میں 51,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو مارا تھا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، یہ تعداد اب بڑھتے ہوئے 62,000 تک پہنچ چکی ہے۔
تل ابیب نے اس علاقے کو کھنڈر بنا دیا ہے اور تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔
اس نے علاقے کی ناکہ بندی کرتے ہوئے خوراک، پانی، دوا، بجلی اور دیگر انتہائی ضروری انسانی امداد کی ترسیل کو روک رکھا ہے۔