سیاست
3 منٹ پڑھنے
اقوام متحدہ کی اپیل پر، بنگلہ دیش میانمار کےساتھ امدادی راہداری کھولے گا
میانمار میں جاری تنازعہ بنگلہ دیش کے مفادات سے جڑا ہوا ہے "کیونکہ میانمار کی ایک بڑی آبادی نے ہمارے ملک میں پناہ لی ہوئی ہے، اور ہم انہیں واپس بھیجنا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اپیل پر، بنگلہ دیش میانمار کےساتھ امدادی راہداری کھولے گا
Bangladesh agrees to UN call to open humanitarian corridor for Myanmar citizens / AFP
28 اپریل 2025

بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کی درخواست پر میانمار کی ریاست اراکان کے ساتھ اپنی سرحد پر ایک انسانی راہداری قائم کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کر لیا ۔

دارالحکومت ڈھاکہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خارجہ امور کے مشیر محمد توحید حسین نے کہا، "اقوام متحدہ بنگلہ دیش کے ذریعے ایک انسانی راہداری قائم کرنا چاہتاہے تاکہ میانمار کی ریاست اراکان میں انسانی امداد بھیجی جا سکے۔ عبوری حکومت نے کچھ شرائط کے ساتھ اصولی طور پر اس پر اتفاق کیا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "یہ ایک انسانی راہداری ہوگی، لیکن ہماری کچھ شرائط ہیں۔ میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا۔ اگر شرائط پوری ہوئیں تو ہم مدد کریں گے۔"

حسین نے کہا کہ میانمار میں جاری تنازعہ بنگلہ دیش کے مفادات سے جڑا ہوا ہے "کیونکہ میانمار کی ایک بڑی آبادی نے ہمارے ملک میں پناہ لی ہوئی ہے، اور ہم انہیں واپس بھیجنا چاہتے ہیں۔ ہمیں جو بھی کرنا پڑے، ہم کریں گے تاکہ انہیں واپس بھیجا جا سکے۔"

بنگلہ دیش پہلے ہی کوکس بازار میں میانمار سے آنے والے 13 لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، جو اگست 2017 میں فوجی کریک ڈاؤن کے بعد وہاں پہنچے تھے۔

انسانی بحران

میانمار کی فوجی حکومت نے اراکان ریاست میں ارکان آرمی باغی گروپ کو گھیرنے کے لیے تمام تر سیلات کو  روک دیا ہے، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کو اراکان  میں قحط کا خدشہ ہے اور اس نے بنگلہ دیش سے انسانی امداد پہنچانے کے لیے راہداری فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

اگرچہ انسانی راہداری عام شہریوں کی مدد کے لیے فراہم کی جاتی ہے، لیکن جب ایسی راہداری کھولی جاتی ہے تو خطے میں موجود مجرم، بشمول باغی یا دہشت گرد گروپ، اسے محفوظ راستے کے طور پر استعمال کرنے کا موقع حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ خطہ مختلف سرحد پار جرائم، بشمول منشیات اور غیر قانونی اسلحے کی اسمگلنگ کے راستوں میں سے ایک کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

اس تشویش کے جواب میں حسین نے کہا، "یہ راہداری سامان کے لیے ہے؛ اسلحہ  کی ترسیل کے لیے نہیں۔"

میانمار کی سرحد کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "یہاں پوری سرحد ایک غیر ریاستی عنصر کے کنٹرول میں ہے۔

میانمار کی مرکزی حکومت (فوجی حکومت) کا وہاں کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ لہٰذا اپنے مفاد کے لیے، ہم کسی بھی قسم کے رابطے، یعنی غیر رسمی رابطے، غیر ریاستی عناصر کے ساتھ نہیں رکھ سکتے۔ لیکن ہم چاہیں بھی تو (ارکان آرمی) سے مکمل طور پر الگ تھلگ نہیں رہ سکتے۔"

انہوں نے مزید کہا، "لہٰذا ہم جتنا ضروری ہو، اتنا رابطہ رکھیں گے۔"

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us