پاکستان کی فوج نے ، افغانستان کی شمال مغربی سرحد عبور کر کے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ، 54 عسکریت پسندوں کو غیر فعال کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
پاک فوج کےجاری کردہ بیان کے مطابق " یہ واقعہ خیبر پختونخوا کے شمالی علاقے میں جمعہ سے اتوار کے درمیان پیش آیا ہے۔ پاکستان سکیورٹی فورسز نے پاکستان-افغانستان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش میں مصروف ایک بڑے گروہ کی نقل و حرکت کا مشاہدہ کیا"۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ "یہ شدت پسند گروہ اپنے 'غیر ملکی آقاؤں' کے کہنے پر پاکستان کے اندر وسیع پیمانے کی دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کے لیےملک میں گھُسنے کی کوشش کر رہا تھا۔ عسکریت پسند گروپ کے خلاف فوری کارروائی میں 54 شدت پسندوں کو غیر فعال کر دیا گیا ہے"۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ "ایسے وقت میں جب بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، شدت پسندوں کی یہ کارروائیاں واضح کرتی ہیں کہ وہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں"۔
واضح رہے کہ پاکستان اس وقت عسکریت پسندی میں اضافے کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ عسکریت پسندی 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بڑھ گئی ہےاور حملہ آور اب افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
پاکستانی فوج نے کہا ہےکہ "شدت پسندوں سے بڑی مقدار میں ہتھیار، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیاہے"۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک دن پہلے خیبر پختونخوا میں تین جھڑپوں کے دوران 15 شدت پسند مارے گئے تھے۔ واقعے میں دو فوجی بھی شہید ہوئے ہیں۔
غیر ملکی آقا
اے ایف پی کے مطابق، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کے خلاف لڑنے والے مسلح گروہوں کے حملوں میں رواں سال کے آغاز سے اب تک 200 سے زائد افراد، جن میں زیادہ تر سکیورٹی اہلکار شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں۔
اتوار کو لاہور میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کے "غیر ملکی آقا انہیں پاکستان میں داخل ہونے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔"
نقوی نے کہا ہے کہ"ہمارے سپاہیوں نے تین اطراف سے ان پر حملہ کیا اور 54 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "یہ، انسدادِ دہشت گردی آپریشنوں میں، اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے، اس سے پہلے کبھی اتنی بڑی تعداد میں عسکریت پسند ہلاک نہیں ہوئے۔"
اسلام آباد میں سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق، گزشتہ سال پاکستان میں تقریباً ایک دہائی کے دوران سب سے زیادہ مہلک حملوں کا سال تھا۔ ان حملوں میں سے زیادہ تر حملے افغانستان کے ساتھ مغربی سرحد کے قریب ہوئے ہیں۔
پاکستان، طالبان حکومت کو افغان سرزمین پر منظم ہونے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ناکامی کا قصور وار ٹھہراتا ہےلیکن کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔