ترک وزارت خزانہ کی اطلاع کے مطابق ، وزیر خزانہ و مالیات مہمت شمشیک نے بدھ کے روز واشنگٹن میں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ سے اقتصادی تعاون کو وسعت دینے اور علاقائی اسٹریٹجک تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
ترکی سنٹرل بینک کے گورنر فاتح قاراخان بھی اس ملاقات میں شریک تھے، جسے حکام نے ایک "تعمیری ملاقات " قرار دیا۔ دونوں وفود نے نیٹو کے دو اتحادیوں کے درمیان کثیر الجہتی تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے صدر رجب طیب اردوان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی مشترکہ سیاسی خواہش کا اعادہ کیا۔
تجارت، سرمایہ کاری، اور توانائی پر توجہ
بات چیت کا مرکز سرمایہ کاری، تجارت، نقل و حمل، اور توانائی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو بڑھانا تھا۔ شمشیک نے خاص طور پر ان موجودہ پابندیوں کو ختم کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو دفاعی صنعت میں دو طرفہ تعاون میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ایک حساس لیکن اہم شعبہ ہے جو تعلقات کو فروغ دینے میں معان ثابت ہو سکتا ہے۔
ترک وفد نے ترکیہ کی جاری اقتصادی استحکام کی کوششوں کی تفصیلات بھی پیش کیں۔ وزیر شمشیک نے حالیہ بین الاقوامی فورمز، بشمول آئی ایم ایف-ورلڈ بینک اسپرنگ میٹنگز میں بیان کردہ انقرہ کی "محتاط اور پائیدار میکرو اکنامک پالیسیوں" کے عزم کا اعادہ کیا۔
معاشیات سے آگے بڑھ کر، دونوں فریقوں نے اہم علاقائی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ترک حکام نے شام پر پابندیاں ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور یوکرین میں جنگ بندی کے حصول کے لیے ترکی کی جاری سفارتی کوششوں کا خاکہ پیش کیا۔
100 ارب ڈالر تجارتی ہدف کا حصول
یہ بات چیت ترکیہ-امریکہ اقتصادی تعلقات میں ایک مثبت رجحان کے دوران ہوئی، جہاں دونوں حکومتیں دو طرفہ تجارت کو 100 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے عزم پر قائم ہیں، یہ ایک ایسا ہدف جس پر حالیہ سفارتی تبادلوں میں زور دیا گیا ہے۔
تجزیہ کار توقع کرتے ہیں کہ واشنگٹن کے دورے کے دوران زیر بحث مخصوص اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے آئندہ مہینوں میں تکنیکی ملاقاتیں ہوں گی۔ جوں جوں ترکیہ خود کو ایک علاقائی اقتصادی اور اسٹریٹجک کردار کے طور پر دوبارہ سے بحال کر رہا ہے، واشنگٹن کے ساتھ بڑھتا ہوا تعاون اہم ثابت ہو سکتا ہے۔