سیاست
5 منٹ پڑھنے
روس، یوکرین کے ساتھ مصالحت قائم کرنے کے لیے تیار ہے، لاوروف
"تاہم ابھی بھی کچھ خاص نکات ہیں جن میں بہتر ی لانے کی ضرورت ہے اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔”، روس
روس، یوکرین کے ساتھ مصالحت قائم کرنے کے لیے تیار ہے، لاوروف
FILE PHOTO: Russia's Foreign Minister Lavrov Moscow says Moscow was ready to do a deal on its war in Ukraine after Trump urged Putin to halt attacks / Reuters
25 اپریل 2025

روسی  وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے  کہ ماسکو یوکرین میں جنگ کے حوالے سے معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو حملے روکنے کی اپیل کے بعد آیا۔

لاوروف نے سی بی ایس نیوز  کو  انٹرویو میں بتایا کہ “ہم معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ابھی بھی کچھ خاص نکات ہیں جن میں بہتر ی لانے کی ضرورت ہے اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔”

ٹرمپ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف جمعہ کو روس پہنچنے والے ہیں، جہاں وہ پوتن کے ساتھ جنگ بندی کے حوالے سے مزید مذاکرات کریں گے۔ لاوروف نے کہا کہ مذاکرات کا عمل صحیح سمت میں جا رہا ہے اور واشنگٹن کے ساتھ بات چیت جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر “شاید دنیا کے واحد رہنما ہیں جنہوں نے اس صورتحال کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا”، لیکن انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے معاہدے کے عناصر کو واضح نہیں کیا۔

تاہم، ٹرمپ نے جمعرات کی صبح کیف پر میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد پوتن سے براہ راست اپیل کی، جن میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ روسی فضائی حملوں کی ایک نئی لہر کا حصہ تھا جس نے درجنوں شہریوں کی جانیں لیں، اور ٹرمپ کی خونریزی کو جلد ختم کرنے کی کوششوں کو چیلنج کیا۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا، “میں روسی حملوں سے خوش نہیں ہوں۔ یہ غیر ضروری ہیں اور  بلا وقت ہیں۔ ولادیمیر، بس کرو!

اکثر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ٹرمپ پر  روس کی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے ۔

جب صحافیوں نے پوچھا کہ ماسکو نے جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات میں کیا رعایتیں دی ہیں، تو ٹرمپ نے کہا: “پورے ملک پر قبضہ  نہ کرنا جو کہ  کافی بڑی رعایت ہے۔”

روس نے 2022 میں  اس امید کے ساتھ کہ چند دنوں میں ملک پر قبضہ کر لے گا، یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ تا ہم تب  سے یہ  ایک خونریز جنگ میں پھنسا ہوا  ہے جس میں دونوں طرف بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔

کریمیا کا مسئلہ

زیلنسکی نے جنوبی افریقہ کا دورہ مختصر کر دیا تاکہ تازہ ترین حملوں کے بعد کی صورتحال سے نمٹ سکیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا  کہ کیف کے اتحادی پوتن کو مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی پر راضی کرنے کے لیے کافی دباؤ ڈال رہے ہیں کہ نہیں۔

زیلنسکی نے کہا، “میں روس پر کوئی مضبوط دباؤ یا روسی جارحیت کے خلاف کوئی نیا پابندیوں کا پیکج نہیں دیکھ رہا ہوں۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ نے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر ماسکو لڑائی روکنے پر راضی نہ ہوا تو اس کے نتائج ہوں گے۔

ٹرمپ نے بدھ کو زیلنسکی پر امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا تھا، کیونکہ انہوں نے کریمیا پر روس کے دعوے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جو کہ امریکی صدر کے مطابق "سالوں پہلے کھو دیا گیا تھا۔"

ماسکو نے 2014 میں اس جزیرہ نما کو ضم کر لیا تھا۔ زیلنسکی نے کریمیا کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا، “ہم وہ سب کچھ کرتے ہیں جو ہمارے شراکت داروں نے تجویز کیا ہے؛ صرف وہ چیزیں جو ہمارے قانون اور آئین سے متصادم ہیں، ہم نہیں کر سکتے۔”

اس کے برعکس، نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹ نے  کل کہا تھا کہ مذاکرات میں آگے بڑھنے کی ضرورت ماسکو کی ہے، نہ کہ کیف کی۔ روٹ نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا، "اب گیند واضح طور پر روس کے کورٹ میں ہے۔"

ملبے تلے سے بازیابی

یوکرین کی فضائیہ کے مطابق، روس نے بدھ کی رات سے جمعرات کی صبح تک یوکرین پر کم از کم 70 میزائل اور 145 ڈرون داغے، جن کا مرکزی ہدف کیف تھا۔

یوکرین کی ریاستی ایمرجنسی سروسز نے رپورٹ کیا، “شام 5:30 بجےتک، کیف کے سویاتوشنسکی ضلع میں ہلاکتوں کی تعداد 12 تک پہنچ گئی ہے،” جبکہ زخمیوں کی تعداد 90 تک بڑھ گئی ہے۔ روس نے کہا کہ اس نے یوکرین کی دفاعی صنعت کو نشانہ بنایا، بشمول وہ پلانٹس جو “راکٹ ایندھن اور گن پاؤڈر” تیار کرتے ہیں۔

سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے لاوروف نے حملوں کے بارے میں کہا: “ہم صرف فوجی اہداف یا وہ شہری مقامات جو فوجی استعمال میں ہوں، کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "اگر یہ یوکرینی فوج کے زیر استعمال کوئی ہدف تھا، تو وزارت دفاع اور میدان میں موجود کمانڈرز کو ان پر حملہ کرنے کا حق ہے۔"

روس کے تین سالہ حملے کے دوران یوکرین فضائی حملوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے، لیکن کیف، جو دیگر شہروں کے مقابلے میں فضائی دفاع  میں بہتر پوزیشن میں ہے، پر حملے شاذ و نادر ہی ہوتے  ہیں۔

زیلنسکی نے کہا کہ روس نے ان حملوں میں شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا۔ کیف کی ایک 33 سالہ وکیل، اولینا ڈیویدیئوک نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے کھڑکیاں ٹوٹتے اور دروازے “اپنی جگہ سے اکھڑتے” دیکھے، لوگوں کو ملبے سے نکالا جا رہا تھا۔"

زیلنسکی نے کہا کہ زمین پر، کیف پر حملوں کے بعد روسی افواج نے جمعرات کو یوکرینی مورچوں  پر بھی  حملہ کیا۔ انہوں نے ایکس پر کہا، "بنیادی طور پر، روسیوں نے اپنے بڑے حملے  کی آڑ میں  حملہ کرنے کی کوشش کی۔"

“"جبکہ ہماری افواج کا زیادہ تر حصہ میزائلوں اور ڈرونز سے تحفظ پر مرکوز تھا، روسیوں نے اپنے زمینی حملوں کو نمایاں طور پر تیز کر دیا۔"

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us