ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ میں فلسطینیوں کی ' نسل کشی' کی ہے، زیادہ تر آبادی کو زبردستی بے دخل کیا ہے اور جان بوجھ کر انسانی بحران پیدا کیا ہے۔
اپنی سالانہ رپورٹ میں، ایمنسٹی نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے غزہ سےفلسطینیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے مخصوص ارادے کے ساتھ کام کیا، اور اس طرح نسل کشی کا ارتکاب کیا۔
اسرائیل نے ایمنسٹی، دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں اور بعض ریاستوں کی جانب سے غزہ میں جنگ کے دوران 'نسل کشی' کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
ایمنسٹی کی سیکرٹری جنرل ایگنس کالامارڈ نے کہا، 'ریاستیں بے بس نظر آئیں، جیسا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتیں، جبکہ اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا، پوری نسلوں کے خاندانوں کو ختم کر دیا؛ مکانات، دکانوں ، اسپتالوں اور اسکولوں کو تباہ کر دیا۔
انتہائی سطح کی تکالیف
ایمنسٹی کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے زیادہ تر فلسطینیوں کو 'بے گھر، بھوکا، جان لیوا بیماریوں کے خطرے میں ڈال دیا اور انہیں طبی دیکھ بھال، بجلی یا صاف پانی تک رسائی سے محروم کر دیا۔'
ایمنسٹی نے کہا کہ 2024 کے دوران اس نے 'اسرائیل کی جانب سے متعدد جنگی جرائم کو دستاویزی شکل دی، جن میں شہریوں اور شہری مقامات پر براہ راست حملے، اور غیر متناسب اور اندھا دھند حملے شامل ہیں۔'
غیر معمولی انسانی بحران
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کے اقدامات نے 1.9 ملین فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کر دیا، جو غزہ کی آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہیں۔'
جبکہ مغربی دارالحکومتوں میں مظاہرین سڑکوں پر نکلے، 'دنیا بھرکی حکومتیں ان مظالم کو ختم کرنے کے لیے بامعنی کارروائی کرنے میں بار بار ناکام رہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں بھی سست تھیں۔'
دریں اثنا، ایمنسٹی نے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں اسرائیلی اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور ایک بار پھر الزام لگایا کہ اسرائیل کسی'نسلی تفریق کے نظام' کو نافذ کر رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا، 'مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کا نسلی تفریق کی کاروائیاں مزید پرتشدد ہو گئی ہیں ، جس میں قتل و غارت اور فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی آبادکاروں کے ریاستی حمایت یافتہ حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔'
ایمنسٹی کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے کی ڈائریکٹر ہبہ مرایف نے کہا، "غزہ میں فلسطینیوں کو گزشتہ سال کے روزانہ انتہائی سطح کی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور اس معاملے میں دنیا کی مکمل نااہلی یا سیاسی ارادے کی کمی باعث افسوس ہے۔"