غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
اسرائیل غزہ میں نسلی صفائی کے مقصد کے تحت کاروائی کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
ایمنسٹی نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے غزہ  سےفلسطینیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے مخصوص ارادے کے ساتھ کام کیا، اور اس طرح نسل کشی کا ارتکاب کیا۔
اسرائیل غزہ میں نسلی صفائی کے مقصد کے تحت کاروائی کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
Amnesty says it documented multiple Israeli war crimes in 2024, including direct attacks on civilians and indiscriminate strikes. / AA
29 اپریل 2025

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ میں فلسطینیوں کی ' نسل کشی' کی ہے، زیادہ تر آبادی کو زبردستی بے دخل کیا ہے  اور جان بوجھ کر انسانی بحران پیدا کیا  ہے۔

اپنی سالانہ رپورٹ میں، ایمنسٹی نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے غزہ  سےفلسطینیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے مخصوص ارادے کے ساتھ کام کیا، اور اس طرح نسل کشی کا ارتکاب کیا۔

اسرائیل نے ایمنسٹی، دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں اور بعض ریاستوں کی جانب سے غزہ میں جنگ کے دوران 'نسل کشی' کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

ایمنسٹی کی سیکرٹری جنرل ایگنس کالامارڈ نے کہا، 'ریاستیں بے بس نظر آئیں، جیسا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتیں، جبکہ اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا، پوری نسلوں کے خاندانوں کو ختم کر دیا؛  مکانات، دکانوں ، اسپتالوں اور اسکولوں کو تباہ کر دیا۔

انتہائی سطح کی تکالیف

ایمنسٹی کی رپورٹ میں  واضح کیا گیا ہے کہ  اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے زیادہ تر فلسطینیوں کو 'بے گھر، بھوکا، جان لیوا بیماریوں کے خطرے میں ڈال دیا اور انہیں طبی دیکھ بھال، بجلی یا صاف پانی تک رسائی سے محروم کر دیا۔'

ایمنسٹی نے کہا کہ 2024 کے دوران اس نے 'اسرائیل کی جانب سے متعدد جنگی جرائم کو دستاویزی شکل دی، جن میں شہریوں اور شہری مقامات پر براہ راست حملے، اور غیر متناسب اور اندھا دھند حملے شامل ہیں۔'

غیر معمولی انسانی بحران

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کے اقدامات نے 1.9 ملین فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کر دیا، جو غزہ کی آبادی کا تقریباً 90 فیصد ہیں۔'

جبکہ مغربی دارالحکومتوں میں مظاہرین سڑکوں پر نکلے، 'دنیا  بھرکی  حکومتیں ان مظالم کو ختم کرنے کے لیے بامعنی کارروائی کرنے میں بار بار ناکام رہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں بھی سست تھیں۔'

دریں اثنا، ایمنسٹی نے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں اسرائیلی اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور ایک بار پھر الزام لگایا کہ اسرائیل کسی'نسلی تفریق کے نظام' کو نافذ کر رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا، 'مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کا نسلی  تفریق کی کاروائیاں  مزید پرتشدد ہو گئی ہیں ، جس میں قتل و غارت  اور فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی آبادکاروں کے ریاستی حمایت یافتہ حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔'

ایمنسٹی کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے کی ڈائریکٹر ہبہ مرایف نے کہا، "غزہ میں فلسطینیوں کو گزشتہ سال کے روزانہ  انتہائی سطح کی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور  اس معاملے میں دنیا کی مکمل نااہلی یا سیاسی ارادے کی کمی باعث افسوس ہے۔"

 

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us