مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین پر اعلیٰ سطحی امن مذاکرات بدھ کے روز لندن میں جاری رہیں گے لیکن ان میں کلیدی ممالک کے اعلیٰ سفارتکار شرکت نہیں کریں گے۔
وزرائے خارجہ کی شرکت کے ساتھ متوقع مذاکراتملتوی ہونے کے بعد اب ان مذاکرات کی قیادت برطانیہ، امریکہ، فرانس، جرمنی اور یوکرین کے سینئر حکام کر رہے ہیں۔
یہ تبدیلی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی انتظامیہ کی جانب سے کیف اور ماسکو پر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اسکائی نیوز کے مطابق سفارتی نمائندگی میں کمی اور تنازعے کے فوری حل کی طلب نے صورتحال میں تضاد پیدا کر دیا ہے۔
مذاکرات میں ، روس کے کریمیا الحاق کو تسلیم کئے جانے اور یوکرین کی نیٹو رکنیت کو روکنے پر مبنی، امریکی حمایت یافتہ امن تجویز پر بات چیت کی توقع کی جا رہی تھی ۔ لیکن منگل کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
’تکنیکی اجلاس‘
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے سوشل میڈیا ایکس پر صورتحال سے متعلق تبصرے میں کہا ہے کہ ان کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ایک ’مثبت گفتگو‘ ہوئی۔
’انہوں نے کہا ہے کہ برطانیہ، امریکہ، یوکرین اور یورپ کے ساتھ مل کر امن کے لیے کام کر رہا ہے اور پوتن کے غیر قانونی حملے کو بندکروانے کے لیے کوشاں ہے۔
’مذاکرات تیزی سے جاری ہیں اور حکام کل لندن میں ملاقات کریں گے۔ یہ یوکرین، برطانیہ اور یورو-اٹلانٹک سلامتی کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔‘
روبیو نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی لیمی کے ساتھ ایک ’مثبت گفتگو‘ ہوئی۔
’ہماری ٹیم یوکرینی اور برطانوی ہم منصبوں کے ساتھ ٹھوس اور اچھے تکنیکی اجلاسوں کی منتظر ہے۔ میں لندن میں جاری بات چیت کے دوام کو یقینی بنانے اور آئندہ مہینوں میں متوقع دورہ برطانیہ کا بے صبری سے منتظر ہوں۔‘