سیاحوں پر حملے کے بعد جوہری ہتھیار وں کے مالک پاکستان و بھارت کے تعلقات مزید بگڑ گئے ہیں ، ہندوستانی اور پاکستانی فوجوں کے درمیان ہفتے کو مسلسل دوسرے دن فائرنگ کا تبادلہ ہوا
بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں26 افراد کے ہلاک ہونے والے حملے کا الزام پاکستانی عسکریت پسندوں پر لگایا گیا تھا ۔
بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے جمعہ کی نصف شب کے قریب 740 کلومیٹر طویل لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے علاقے میں پاکستانی فوج کی متعدد چوکیوں سے ہونے والی "بلا اشتعال" فائرنگ کا جواب دیا ہے۔
بھارتی فوج نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج نے جمعرات کی شب قریب بھی وقفے وقفے سے فائرنگ کی تھی۔ بھارتی جانب سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
پاکستانی فوج نے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس نے 22 اپریل کے حملے میں ملوث تین مشتبہ افراد کی نشاندہی کی ہے، جن میں دو پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
پاکستان نے کسی بھی مداخلت سے انکار کیا ہے اور وزیر دفاع نے اس حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
حملے کے بعد، بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کے خلاف کئی اقدامات کیے، جن میں پاکستان نے بھارتی ایئر لائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی، اور بھارت نے دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں سے پانی کی تقسیم کو منظم کرنے والے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیاہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے متنازعہ علاقےکے حوالے سے دہائیوں پرانا جنگ بندی معاہدہ موجود ہے، لیکن ان کے فوجی اب بھی وقتاً فوقتاً فائرنگ کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں۔ دونوں ممالک کشمیر پر دعویٰ کرتے ہیں اور اس پر معاملے میں دو جنگیں لڑ چکے ہیں۔